۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
عباس ثاقبؔ

حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
فکر و خیال: جناب عباس ثاقب زید عزہ

عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔ 

ہم ایسے لوگ اگر تیرگی کو دیکھتے ہیں
تو نعت لکھتے ہیں اور روشنی کو دیکھتے ہیں

ہمیں تو نعت دکھائی دیا کلامِ خدا
سو آیتوں میں بھی ہم شاعری کو دیکھتے ہیں

سوائے موت کے کچھ بھی نظر نہیں آتا
سوائے آپؐ کے جب زندگی کو دیکھتے ہیں

ہمارے دوش پہ رہتا ہے ان کے فیض کا بار
سو عیش کرتے ہیں، کب بے گھری کو دیکھتے ہیں؟!

سلام بھیجوں انہیں تو جواب آتا ہے
وہ دل میں رہتے ہیں، دل کی لگی کو دیکھتے ہیں

جہاں بھی نامِ محمدؐ دِکھا، جھکائی جبیں
ملائکہ مری وارفتگی کو دیکھتے ہیں

شفیعِ حشرؐ نے محشر میں جب پکارا ہمیں
کبھی انہیں تو کبھی بندگی کو دیکھتےہیں

لکھی جو نعت تو سیراب ہو گئیں آنکھیں
کہ میرے لفظ مری تشنگی کو دیکھتے ہیں

بس اک نگاہ سے اتری سفر کی ساری تھکان
وہ میرے جسم کی ہر خستگی کو دیکھتے ہیں

اجل، لحد، سرِ برزخ، صراط، روزِ حساب
جگہ جگہ پہ تریؐ یاوری کو دیکھتے ہیں

انہی کے عشق سے شعروں میں وزن آتا ہے
سو نغمہ گر بھی مری نغمگی کو دیکھتےہیں

ہمیں ہو فکرِ گریبانِ چاک کیوں، ثاقبؔ!
کہ ہم حضورؐ کی بخیہ گری کو دیکھتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عباس ثاقبؔ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .